ذیابطیس میں اعصابی پیچیدگیاں

ذیابطیس میں اعصابی پیچیدگیاں

ہمارے پاؤں میں اگر کوئی کانتا چُبھ یز کوچھو جائے، تو اس بات کا پتہ ہمارے دماغ کو کیسے چلتا ہے؟۔ دماغ تک اس طرح کے پیغام پہنچانے کیلئے قدرت نے اعصابی ریشوں کا جال ہمارے جسم میں بچھا رکھا ہے ، جو ٹیلے فون کے تاروں کی طرح کام کرتا ہے۔ اعصاب کا یہ نظام نہ صرف  لمس اور سردی گرمی اور درد كا احساس کی خبر ہمارے دماغ کو دیتا ہے، بلکہ ہمارے پٹهوں كی حركت اور ہمارے جسم كے اندرونی اعضا كی كاركردگی (مثلاً خوراك كو ہضم كرنے كا عمل، دل كی دهڑكن كی رفتار وغیرہ) بهی اعصاب كے ذریعے ہی ہمارے ماغ سے منسلك ہوتی ہےـ

ذیابطیس والے افراد میں سے کم از کم آدھے لوگوں کو کسی نہ کسی قسم کی اعصابی شکایت رہتی ہے۔ لیكن  ایسا اُن مریضوں كے ساتهـ زیادہ ہوتا ہے جن كا مرض كافی پرانا ہو چكا ہوتا ہےـ لیكن ذیابطیس كے علاوہ بهی كُچه عوامل اس پر اثر انداز ہوتے ہیں جن كا ذكر آگے آئے گاـ

   ذیابطیس كی اعصابی پیچیدگی کی وجہ سے سے آپکو كئی طرح كی مشكلات پیش آ سكتی ہےـ لیكن اگر آپ آپنے خون میں شوگر كی مقدار كو ٹهیك طریقے سے كنٹرول میں ركهیں تو ان مشكلات سے بچے رہنے یا كم از كم ان کی شدت میں کمی كا امكان بہت زیادہ ہے۔

اگر آپکو ذیابیطس کی اعصابی پیچیدگیوں کا سامنا ہے، تو گبھرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ان کے علاج كیلئے اب كئی طریقے موجود ہیں۔ آپ اس سلسلے میں فوراً اپنے معالج سے مشورہ کیجئےـ

ذیبطیس میں اعصابی پیچیدگیوں كی علامات

 لمس اور سرد و گرم  کے احساس کی خرابیاں

 ذیابیطس افراد میں پیروں (اور بعض اوقات ہاتھوں کا بھی) سُن رہنا کافی عام ہے۔ اس طرح مریض کو لمس اور سرد گرم کا پتہ نہیں چلتا۔ مثال کے طور پر پیروں میں جوتا نکل جانا ایک عام بات ہے۔ اسی طرح کوئی کانٹا وغیرہ چُبھ جائے تو اُسکا پتہ نہیں چلتا یا ہیٹر وغیرہ سینکتے ہوئے ہاتھوں اور پیروں پر چھالے پڑ جاتے ہیں لیکن مریض کو پتہ نہیں چلتا۔
بعض اوقات ہاتھ پیر مکمل طور پر سُن تو نہیں ہوتے، ان میں محسوس کرنے کی صلاحیت کُچھ کم ہو جاتی ہے۔ ہاتھ پیروں میں  سنسناہٹ اور کیڑیاں چلنے کا احساس بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ذیابیطس افراد کی جلد میں جلن اور درد ہونے لگتا ہے
یہ سب علامات محسوس کرنے والے اعصاب کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں ، لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان سب کیلئے علاج موجود ہیں، اور بہتری کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

 غیر اختیاری اعصابی نظام كی خرابی

ہمارے جسم میں جب خوراک کی کمی ہو جاتی ہے تو دماغ کس طرح سے بھوک کا احساس پیدا کر دیتا ہے؟ پھر جب خوراک کی ضرورت پور ہو جاتی ہے تو دماغ کس طرح ہمارے اندر پیٹ بھر جانے کا احساس پیدا کرتا ہے؟ اسی طرح ہمارے مثانے میں آہستہ آہستہ پیشاب جمع ہوتا رہتا ہے، اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا، لیکن مثانہ جب بھر جاتا ہے، تو طہارت خانے جانے کی حاجت ہمارے دل میں کیسے پیدا ہوجاتی ہے؟
یہ سب کام بھی اعصاب کے ذریعے ہی ہوتے ہیں لیکن یہ اعصاب ایسے ہوتے ہیں جو خاموشی سے کام کرتے رہتے ہیں، اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔ ذیابیطس کا کنٹرول اگر خراب رہے، تو ان کے عمل میں بھی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ جن سے ہمارے اندرونی اعضا کی کار کردگی میں خرابیاں پیدا ہونے لگتی ہیں
ایسی خرابی كی صورت میں مریض كو مندرجہ ذیل مسائل كا سامنا ہو سكتا ہے
بد ہضمی كی شكایت رہنا مثلاً معدے میں بوجهـ اور متلی كی شكایت
قے ہونا، بار بار پیٹ خراب ہونا( اسہال)، یا قبض رہنا
مثانے كی عمل میں خرابی
دل كا دورہ پڑنے یا انجائنا كے باوجود مریض كو پتہ نہ چلنا
خون میں خطرناك حد تك شوگر كم ہونے پر بهی مریض كو پتہ نہ چلنا
پسینہ آنے كی مقدار میں كمی یا زیادتی

  اگر آپ اعصابی پیچیدگیوں كا شكار ہیں تو آپ كو كیا كرنا چاہئے؟

اعصابی پیچیدگیوں كی روك تهام اور ان میں مزید خرابی سے بچنے كےلئے آپ بہت كچه كر سكتے ہیںـ ان حفاظتی تد بیروں كی تفصیل حسب زیل ہے
اپنے خون میں شوگر كی مقدار كو كنٹرول میں ركهنا ہی اس سلسلے میں سب سے اہم بات ہے، جس كیلئے، خوراك میں پرہیز، وزن كا كنٹرول، ورزش، اور باقاعدگی سے شوگر چیك كرنے كی ضورت پیش آئے گی ـ اس كیلئے ضروری ہے كہ
آپ اپنے خون میں شوگر كی مقدار كو باقاعدگی سے چیك كریں
چیك كروائیںHb-A-1C ہر دو سے تین ماہ بعد اپنے خون میں

اگر آپكو شوگر كی اعصابی پیچیدگیوں سے متعلق كوئی بهی شكایت ہو تو فورا اپنے معالج كے علم میں لائیں اور علاج شروع كرنے میں دیر نہ كریں
اعصابی پیچیدگیاں اگر شروع ہو چكی ہیں تو ان سے پیدا ہونے والے مسائل كیلئے حفاظتی تدابیر پر فورا عمل شروع كر دیں (مثال كے طور پر پیروں كی دیكهـ بهال)
ورزش كرنے سے پہے اپنے معالج سے مشورہ كر یں كیونكہ بعض ورزشیں اعصابی پیچیدگیوں والے مریضوں كیلئے مضر ہو سكتی ہیںـ

Comments are closed.