وزن کیسے کم کیا جائے

وزن کم کرنے کے بنیادی اصول

وزن كم كرنے كا طریقہ بنادی طور پر نہایت سادہ ہےـ اس كے دو ااہم حصے ہیں

 خوراك میں مناسب ردو بدل

 ورزش اور جسمانی مشقت میں اضافہ

اگر ان دو تبدیلیوں سے وزن كم نہ ہو سكے تو

 كُچه مریضوں كو وزن كم كرنے میں مدد كرنے والی دوائیں بهی تجویز كی جاسكتی ہیں

  چیدہ چیدہ مریضوں میں آپریش كے بارے میں بهی سوچا جا سكتا ہے

لیكن یا د ركهنا چاہیئے كہ بہترین اور محفوظ ترین طریقہ بہرحال غذآئی تبدیلیوں اور جسمانی مشقت بڑهانے كا ہی ہےـ سرجری اور دوائیں دونوں كے اپنے اپنے نقصانات ہیں جن سے بچنے كی كوشش تو كرنی چاہیئے، لیكن اگر آپاك معالج آپكو اس كا مشورہ دے رہا ہے، تو اس پر عمل كرنے میں كوئی مضائقہ نہیں ـ

وزن كم كرنے میں حائل عمومی مشكلات

اگر آپ نے آپنا وزن كم كرنے كا حتمی فیصل كر لیا ہے اور اس پر عمل كرنے كیلئے بهی آمادہ ہیں تو آپ كو معلوم ہونا چاہیئے كہ وزن كم كرنے كا طریقہ كیا ہو گا، تا كہ اس كے مطابق آپ اپنے معمولات میں مناسب تبدیلیوں كیلئے منصوبہ بندی كر سكیں ـ وزن كم كرنے كیلیے آپكو بنیادی طور پر تین مندرجہ زیل تبدیلیوں كی ضرورت پیش آئے گی ـ

 خوراك میں مناسب ردو بدل

 ورزش اور جسمانی مشقت میں اضافہ

3) اگر مندرجہ بالا دو تبدیلیوں سے خاطر خواہ فاعدہ حاصل نہ ہو سكے تو آپكا معالج آپكے لیئے وزن كم كرنے میں مدد گار دوائیں بهی تجویز كر سكتا ہےـ

ـ  بهاری جسامت كو صحتمندی كی علامت سمجهنا برصغیر كے لوگوں كے  تقافتی مزاج كا حصہ ہے اور وہ اس بات كو تسلیم ہی نہیں كرتے كہ وزن كم كرنا اُن كی صحت كے لئے كسی بهی لحاظ سے مفید ہو سكتا ہےـ

ـ  اگر كوئی شخص اپنا وزن كم كرنے پر آمادہ ہو بهی جائے تو اسكے خاندان كے بزرگ، دوست احباب، اور دیگر ملنے والے اُسكی اسقدر حوصلہ شكنی كرتے ہیں كہ مریض كیلیئے اپنے ارادے پر قائم رہنا مشكل ہو جاتا ہےـ

  ذیادہ وزن والے لوگ عموماً خوش خوراك ہوتے ہیں اورطویل عرصے سے زیادہ خوراك استعمال كرنا اُن كے سماجی اور نفسیاتی مزاج كا حصہ بن چكا ہوتا ہے، جسے ترك كرنا اُنہیں انتہائی مشكل معلوم ہوتا ہےـ

 موجودہ دور كی مصروف زندگی میں ورزش كیلئے خاص طور پر وقت نكالنا اكثر لوگوں كو مشكل دكهائی دیتا ہےـ

ـ دفتروں اور كاروباری اداروں میں  كام كرنے والے اكثر لوگ، دن كا كم از كم ایك، اور بعض دفعہ ایك سے زیادہ كهانے اپنے ساتهیوں كے ساته مل جل كر كهاتے ہیں ـ اسلیئے كسی خصوصی غذائی پروگرام كو اختیار كرنے میں انہیں كافی مشكل پیش آتی ہے ـ

  نسبتاً زیادہ عمر كے لوگ جنہیں وزن كم كرنے كی تجویز اُس وقت دی جاتی ہے جب انہیں پہلے ہی كوئی طبی مسئلہ درپیش ہوتا ہے ( مثال كے طور پر بلڈ پریشر، جوڑوں كا درد، دل كے امراض، بگڑی ہوئی ذیابیطس   وغیرہ) وزن كم كرنے میں حائل مندرجہ بالا مشكلات كے ساته اُن كے مرض كی وجہ سے پیدا ہونے والی جسمانی مشكلات بهی شامل ہو جاتی ہیں ـ اور ورزش كرنا ان كے لیئے مذید مشكل ہو جاتا ہے ـ

ـ اسی طرح سیلز اور ماركیٹنگ كے شعبوں سے منسلك كُچه لوگوں كو اپنی كاروباری مصروفیات كے سلسلے میں بهی كثرت سے دعوتوں میں شریك ہونا پڑتا ہے، جس كی وجہ سے كوئی خصوصی غذائی پروگرام ان كیلئے كافی مشكل ثابت ہو سكتا ہےـ

وزن کم کرنے کیلئے ذہنی آمادگی

اپنے آپ کو وزن کم کرنے کیلئے آمادہ کرنا شاید سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص پہلی بھی وزن کم کرنے کی کوشش کرکے ناکام ہو چکا ہو، تو یہ مشکل مزید بڑھ جاتی ہے۔

اس آمادگی کیلئے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ اچھی طرح سے یہ سمجھ لیں وزن کم کرنے کیلئے آپکو اپنے کھانے پینے کی مرغوب ُادتوں میں تبدیلی کرنا پڑے گی۔ اور ساتھ ہی ساتھ اپنی جسمانی مشقت میں بھی کُچھ نہ کُچھ اصافہ کرنا ہو گا۔ ظاہر ہے کہ ایک مشکل کام ہے۔ لیکن مندرجہ ذیل باتیں آپکو یہ مشکل کام کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

ہو سکتا ہے کہ آپ اس بات کو تو تسلیم کر چکے ہیں کہ وزن کم کرنا آپکی صحت کیلئے انتہائی ضروری ہے، لیکن آپکو اس کی مشکلات جھیلنے کی ہمت نہیں ہوتی، یا آپکو لگتا ہے کہ آپ کی مصروفیات ابھی اس بکھیڑے میں اُلجھنے کی اجازت نہیں دیتے، اور آپ گو مگو کی کیفیت میں رہتے ہیں کہ آیا آپ کو اس سلسلے میں عملی قدم اٹھا لینا چاہئے یا نہیں۔

یہاں سمجھنے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب تک آپ وزن کم کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کریں گے  ، آپکا وزن کبھی بھی کم نہیں ہو سکتا، اور وزن کی زیادتی کی وجہ آپکو جتنے بھی طبی اور سماجی مسائل ہیں، اُن کا کوئی حل بھی اُس وقت ممکن نہیں ہو سکتا ۔ اسلئے یہ فیصلہ آپکو جلد کرنا ہو گا، اور فیصلہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس بارے میں ذیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ پہلے یہ سمجھئے کہ آپکو وزن کم کرنے کے دوران کس قسم کی مشکلات پیش آئیں گی، کتنا وقت درکار ہو گا، اور اُسکے بعد اپنے معالج سے مل کر اسکی منصوبہ بندی کیجئے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ اس نتیجے پر پہنچیں کہ وزن کم کرنا اُتنا مشکل کجام نہیں ہے جتنا آپ سمجھتے ہیں۔

اس سلسلے میں سب سے ضروری بات یہ کہ جیسے ہی آپکے وزن میں تھوڑی سی کمی واقع ہوتی ہے، آپ اپنے اندر اتنی بہتری محسوس کرتے ہیں کہ مزید وزن کم کرنے کا حوصلہ خود بخود ہی پیدا ہوتا چلا جاتا ہے۔

جب آپ وزن کم کرنے کا فیصلہ کر لیں

ذیابیطس  كا  كوئی مریض جب  اس بات كا قائل ہو جاتا ہے كہ اُسے واقعی وزن كم كرنا چاہیئے، اور اس سلسلے میں وہ عمل قدم اٹهانے كےلئے تیار ہو جاتا ہے اس كام كیلئے اسے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل كی ضرورت پیش ا سكتی ہے

معالج سے مشورہ

ذیابیطس  افراد کو اپنے معالج کے مشورے اور نگرانی کے بغیر وزن کرنے کی کوشش نہیںکرنا چاہئیے۔ بلکہ جس عرصے کے دوران آپ وزن کم کر رہے ہیں، آپکو باقاعدگی سے اپنے مُالج سے ملتے رہنا چاہئے۔

غذائیات كے ماہر سے مشورہ

 بہترین صورت تو یہ ہو گی كہ آپ غزائیات كے كسی ماہر سے بهی مشورہ كریں تاكہ وہ آپكو ایك  ایسا غذائی پروگرام تجویز كر سكے جو آپكو وزن كم كرنے كے لیئے پرانی عادتوں كو بدلنے میں آپكی مدد كرنے كے علاوہ آپكے لیئے آپ كی مرغوب غزاؤں كی زیادہ سے زیادہ گنجائش پیدا كر سكےـ

لیكن پاكستان میں اكثر مریضوں كو چونكہ ایسے ماہرین تك رسائی حاصل نہیں ہوتی، اسلیئے آپكو اپنے معالج سے ضرور مشورہ تو بہر حال كرنا ہی چاہیئےـ

Comments are closed.