ذیابیطس کیا ہے

ذیابطیس كیا ہے

 ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے، جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے

ذیابطیس لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسولین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔انسولین کی یہ کمی دو طرح کی ہو سکتی ہے۔

ا۔ لبلبے سے انسولین کی پیداوار ہی کم یا ختم ہو جاتی ہے

ب۔ یا لبلے سے انسولین تو پیدا ہوتی رہتی ہے، لیکن کسی وجہ سے اسکا اثر کم ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت کو انسولین کے بے اثری کہا جاتا ہے۔

کیا نارمل انسان کے خون میں بھی شوگر ہوتی ہے؟

جی ہاں شوگر ہمارے خون کا انتہائی لازمی اور مستقل جزو ہے۔ہم اپنی خوراک میں جتنی بھی نشاستہ دار غذائیں استعمال کرتے ہین وہ ہماری آنتوں میں جا کر شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور یہی شوگر بعد میں خون میں شامل ہو جا تی ہے۔ ہمارے جسم کے اکثر اعضا اسی شوگر کو ایندھن کی طرح جلا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ اور اگر خون میں شوگر موجود نہ ہو، یا بہت زیادہ کم ہو جاتے تو ان اعضا کا کام رُک جاتا ہے۔ لیکن ایک نارمل انسان کے خون میں شوگر کی مقدار قدرت کی طے کی ہوئی حدوں کے اندر ہی رہتی ہے، جبکہ ذیابیطس کی حالت میں شوگر نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے۔

ذیابیطس کی تشخیص

ذیابیطس سے متاثر افراد میں تشخیص سے پہلے مندرجہ ذیل علامات ہو سکتی ہیں، لیکن یاد رکھیئے کہ ذیابیطس کی حتمی تشخیص کیلئے خون میں شوگر کی مقدار چیک کرنا لازمی ہے۔ آگر کسی شخص کے خون میں شوگر مقررہ ہد سے زیادہ ہے، تو اُسے شوگر کی کوئی علامت ہو یا نہ ہو، اُسے ذیابیطس ہو چکی ہے۔ اسی طرح اگر کسی میں ذیابیطس کی تمام علامات پائی جاتی ہیں، لیکن خون میں شوگر نارمل ہے، اُسے ذیابیطس ابھی نہیں  ہوئی۔

علاما ت

بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آنا (خاص طور پر رات كو سونے كے دوران پیشاب كیلئے بار بار اُٹهنا )

 بار بار پیاس لگنا اورحلق كا با بار خشك ہونا

 بہت زیادہ بهوك لگنا اور زیادہ كهانے كے باوجود وزن كم ہونا

 كمزوری محسوس كرنا اور جلدی تهك جانا

 بار بار چهوتی امراض كا ہونا جو كہ مشكل سے ٹهیك ہوتی ہے

 نظر كی كمزوری یا دُهندلاہٹ

 ہاتهوں یا پیروں كا سُن ہو جانا یا اسطرح محسوس ہونا جیسے جلد كے نیچے كیڑیاں رینگ رہی  ہوں

 

ذیابیطس کی تشخیص کیلئے خون میں شوگر کی مقدار

ذیابیطس

ما قبل ذیابیطس

نارمل

 

126 یا زیادہ

125-101

100 سے کم

خالی پیٹ شوگر

 199 سے زیادہ

199-141

 140 سے کم

کھانے سے دو گھنٹے بعد کی شوگر

 

ذیابیطس کی قسمیں

ذیابیطس کئی قسم کی ہو سکتی ہیں۔ لیکن اسکی جتنی بھی قسمیں ہوں ، اُن میں ایک بات مشترک ہوتی ہے ، اور وہ یہ کہ ذیابیطس کی تمام اقسام میں خوں کی شوگر نارمل سے ذیادہ ہوتی ہے۔

ذیابیطس کی اقسام میں سے مندرجہ ذیل اہم اورزیادہ عام ہیں

ذیابیطس قسم اول

پرانے زامانے میں اسے بچپن یا کم عمری کی شوگربھی کہا جاتا تھا۔اس میں لبلہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے، اور یہ کمی اتنی تیزی سے پیدا ہوتی ہے، کہ دنوں اور ہفتوں میں ہی مریض شدید بیمارہو جاتا ہے۔ اس میں بیماری کی علامات بہت شدید ہوتی ہیں اورعام طور پر تشخیص ہونے میں دیرنہیں لگتی۔ ذیابیطس کی اس قسم کا علاج روز اول سے ہی انسولین کے ٹیکوں سے کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس قسم اول کے مریض بہت ہی کم ہیں، لیکن جو بچے اس مرض سے متاثرہیں اُن کے علاج میں مہارت رکھنے والے افراد بہت ہی کم ہیں۔ ذیابیطس قسم اول کا علاج ہمیشہ کسی ماہر سے کروانا چاہئے۔

ذیابیطس قسم دوم

یہ ذیابیطس کی سب سے زیادہ عام قسم ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس والے افرادمیں سے 95 فیصد لوگ ذیابیطس کی اسی قسم سے متاثر ہیں۔ ذیابیطس قسم دوم زیادہ تر بالغ افراد کو ہوتی ہے اسی لئے کچھ عرصہ پہلے تک اسے بڑی عمر کی ذیابیطس بھی کہا جاتا تھا۔لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس قسم دوم عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔

ذیابیطس کی اس قسم کے بارے میں سب سے اہم بات ہے کہ اسکی بنیادی وجہ انسولین کا بے اثر ہو جانا ہے۔ یعنی آپکا لبلہ جو انسولین پیدا کرتا ہے، وہ اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہتی ہے۔انسولین کی اس بے اثری پر قابو پانے کیلئے لبلہ مزید انسولین پیدا کرتا ہے، اور اسی طرح اپنی ہمت سے زیادہ کام کرتے کرتے، آخر کار لبلہ تھک جاتا ہے، اور انسولین کی بے اثری کے ساتھ انسولین کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اور خون میں شوگر بڑھنے لگتی ہے۔

انسولین کے بے اثر ی صرف شوگر ہی نہیں بڑھاتی، بلکہ یہ آپ کے لئے کُچھ اور خطرات بھی پید اکرتی ہے۔ اس کی تفصیل جاننے کیلئے پڑھئے انسولین کی بے اثری

حمل کی ذیابیطس

اگر کسی ایسی عورت کو حمل کے دوران ذیابیطس ہو جائے، جسے حمل سے پہلے ذیایطس  نہیں تھی، تو اسے حمل کی ذیابیطس کہا جاتا ہے۔

 

 

1)ـ بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آنا (خاص طور پر رات كو سونے كے دوران پیشاب كیلئے بار بار اُٹهنا )

2)ـ بار بار پیاس لگنا اورحلق كا با بار خشك ہونا

3)ـ بہت زیادہ بهوك لگنا اور زیادہ كهانے كے باوجود وزن كم ہونا

4)ـ كمزوری محسوس كرنا اور جلدی تهك جانا

5)ـ بار بار چهوتی امراض كا ہونا جو كہ مشكل سے ٹهیك ہوتی ہے

6)ـ نظر كی كمزوری یا دُهندلاہٹ

7)ـ ہاتهوں یا پیروں كا سُن ہو جانا یا اسطرح محسوس ہونا جیسے جلد كے نیچے كیڑیاں رینگ رہی ہوں

Comments are closed.