ذیابطیس اور ورزش

ذیابطیس اور ورزش

ورزش ذیابطیس كے علاج كا ایك اہم حصہ ہےـ  اگر آپ پہلے سے ورزش نہیں كر رہے تو  آپكو جلد ہی اس بارے میں كُچهـ سوچنا چاہیئےـ  لیكن یہ ضروری نہیں كہ آپ آپنی بسا ط سے زیادہ ورزش كریںـ بہترین صورت یہ ہوگی كہ آپ كوئی ایسی ورزش اختیار كریں جو آپ كے لئے د ِلچسپ ہو اور آپكے روزانہ معمول كا ایك حصہ بن جائےـ

  آپ میں سے بہت سے لوگ ایسے ہونگے جو باقاعدہ ورزش تو نہیں كرتے لیكن اُنكی عام مصروفیات كے دوران خود بخود ہی بہت سی ورزش ہو جاتی ہےـ آپ كُچهـ دِنوں كےلئے آپنی مصروفیات كے دوران ہونے والی ورزش كا حساب ركهنے كی كوشش كریں تاكہ یہ اندازہ كیا جا سكے كہ آپكو مزید ورزش كی ضرورت ہے یا نہیں ـ

 ذیابطیس كے مریض ورزش كیوں كریں؟

ورزش كرنے سے ورزش كے دوران اور بعد میں خون كی شوگر كم كرنے میں مدد ملتی ہے

ورزش انسولین کی بے اثری کو کم کرتی ہے جو کہ ذیابیطس قسم دوم کی بنیادی وجہ ہے

ذیابیطس افراد میں دل کے امراض کا جو اضافی خطرہ ہوتا ہے، اُسے کم کرنے میں مدد ملتی ہے

اس كے علاوہ ورزش كرنے كے جتنے بهی طبی فوائد كسی عام آدمی كو ہو سكتے ہیں وہ ظاہر ہے كہ ذیابطیس كے مریض كو بهی حاصل ہوتے ہیں

ورزش كرنے كے عمومی فاعدے

آپكا بلڈ پریشر بہتر ہوگا
آپكا دِل بہتر طور پر كام كرے گا
آپكے دورانِ خون میں بہتری پیدا ہوگی
آپ كی توانائی میں اضافہ ہو گا
آپكو آپنا وزن كنٹرول كرنے میں مدد ملے ہی
آپكے سانس لینے میں بہتری پیدا ہو گی
آپكے پٹهوں كا تناؤ كم ہو گا
آپكے ذہنی تناؤ میں كمی ہو گی
آپكی ہڈیاں اور پٹهے مضبوط ہونگے
آپكے مزاج میں خوشگوار تبدیلی آئے گی

آپ جسمانی طور پر اپنے آپ كو چاك و چوبند محسوس كریں گے

ذیابیطس افراد کیلئے ورزش كیسی ہو؟

آپ کتنی اور کس قسم کی ورزش کر سکتے ہیں، اس کا انحصار آپ کی عمر، آپکی جسمانی حالت، اور آپکے مرض کی نوعیت پر ہے۔ مثلا ایک نوجوان لڑکے سارا دن کھیل کود کرتا رہے تو اُسکے لئے ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن ایک بزرگ جسکے جوڑوں میں درد ہے، اور ساتھ دل کی تکلیف بھی ہے، اُسکےلئے دس منٹ کی ورزش بھی مشکل ہو سکتی ہے۔ اس لئے ورزش کا کوئی نیا پروگرام شروع کرنے سے پہلے بہتر ہو گا کہ آپ اپنے معالج سے مشورہ کر لیں۔

ایک صحتمند اور درمیانہ عمر کے فرد کیلئے سب سے آسان اور نسبتاً محفوظ ایسی ورزشیں ہیں جن میں آپکے پٍٹھے بار بار سُکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ مثلاً تیزی سے چلنا، دوڑنا، تیرنا، سائیکل چلانا اور اُچھنا کودنا وغیرہ۔

وزن اُٹھانے والی ورزشیں، جیسا کہ باڈی بلڈنگ  وغیرہ میں پٹھے چونکہ کافی دیر تک مسلسل اکڑے رہتے ہیں ، اسلئے خون کی نالیاں دبنے سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اسکا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسی ورزشیں کرنا ہی نہیں چاہئیں، لیکن  بہتر ہو گا کہ ایسی ورزشیں اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔

ورزش کتنی ہو ؟

آپکو کم از کم ہفتے میں 5 دن تقریباٰ آدھا گھنٹہ روزانہ تیز قدموں سے پیدل چلنا چاہئے۔ آگر مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا آپکے لئے مشکل ہو تو آپ اسے دو یا تین حصوں میں تقسیم بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا زیادہ مفید ہو گا۔

ورزش كا بہترین وقت كیا ہوگا

ورزش كرنے سے چونكہ خون میں شوگر كم ہوتی ہے اسلیئے ذیابطیس كے مریضوں كو خالی پیٹ ورزش کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔  اسطرح اُنكے خون شوگر  خطرناك حد تك کم ہو سکتی ہے۔

اگر ورزش شروع كرتے وقت آپكو كهانا كهائے ہوئے ایك ڈیڑهـ گهنٹہ گزر چكا ہے تو بہتر ہے كہ پہلےآپ کُچھ  كهالیں ـ  درمیانے درجے كی ورزش كےلئے دو نمكین بسكٹـ،یا آدها كپ دودھ كافی ہوگاـ لیكن اگر آپ كوئی بهاری مشقت كرنا چاہتے ہیں تو اُسی حساب سے زیادہ خوراك لیں اور 20 سے 30 منٹ انتظار كر لیں تاكہ خوراك آپكے خون میں شامل ہو جائے ـ

روزمرہ معمول میں تبدیلیاں جن سے بالواسطہ ورزش بڑھ جاتی ہے

آپنے ہم عمر لوگوں كا ایك گروپ بنا كر روزانہ سیر كا معمول بنا لیں
كسی ہلكی پهلكی جسمانی ورزش والے كهیل میں حصہ لینا شروع كردیں
اگر آپ نے كوئی گهریلو ملازم ركها ہوا ہے تو اسے چهٹی دے دیں اور اسكے حصے كا كام خود كرنے كی كوشس كریں
لفٹ كی بجائے سیڑهیاں استعمال كرنے كی كوشش كریں
لنچ كے بعد اپنے دفتر كی عمارت یا آپنے لان كا ایك یا دو چكر لگا لیں
شاپنگ كےلئے جائیں تو گاڑی ذرا فاصلے پر كهڑی كر دیں اور ٹہلتے ہوئے شاپنگ سینٹر تك چلے جائیں
نماز با جماعت ادا كرنے كےلئے دن میں جتنی دفعہ ممكن ہو، مسجد تشریف لے جائیں ـ بعد میں جب آپ اس ورزش كے عادی ہو جائیں تو آہستہ آہستہ آپ زیادہ نمازوں كےلئے مسجد جا سكتے ہیںـ

 

كس ورزش میں كتنی كیلوریز خرچ ہوتی ہیں

 

كیلوریز فی گهنٹہ

10 منٹ میں كیلوریز

ورزش كی نوعیت

80 ـ 110

8 – 10

 

بہت كم جسمانی حركت

مثلاً لكهنا پڑهنا، ٹوی وی دیكهنا، سلائی كرنا، تاش كهیلنا، ہلكی ٹائپنگ وغیرہ

110 ـ 160

10ـ 16  

ہلكی پهلكی جسمانی مشقت

كهانا پكانا، برتن دهونا،كپڑے استری كرنا، ہلكی رفتار سے چلنا، كهڑے رہ كر دفتری كام كرنا، تیزی سے ٹائپ كرنا

170- 240

17 ـ 24

درمیانے درجے كی مشقت

فرش پر جهاڑو لگانا، تیز چلنا، مشین سے كپڑے دهونا، جوتے پالش كرنا، ایسے كام جن میں ایك جگہ كهڑے رہ كر بازو تیزی سے حركت میں لائے جائیں

250- 350

25- 35

بهاری مشقت

تیز چلنا، دیواوں پر روغن یا سفیدی كرنا، مشین كے بغیر كپڑے دهونا، باؤلنگ كرنا، گولف كهیلنا وغیرہ

350 سے زیادہ

35 سے زیادہ

انتہائی سخت مشقت

تیز بهاگنا، تیزی سے سائكل چلانا، پیراكی، فٹبال، ہاكی یا سكوائش كهیلنا

Comments are closed.